سالگرہ کے دن کیک لے کر ملنے گیا لیکن۔۔ ثنا یوسف کی ج ان کیوں لی؟ ملزم نے ساری کہانی اگل ڈالی

فالوورز کی دنیا میں شہرت پانے والی معروف ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے دل دہلا دینے والے ق ت ل کا معمہ آخرکار حل ہونے کے قریب پہنچ چکا ہے۔ سامنے آنے والی تفصیلات نہ صرف چونکا دینے والی ہیں بلکہ انسانی نفسیات کے تاریک پہلوؤں کو بھی بےنقاب کرتی ہیں۔

ذرائع کے مطابق، فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے عمر حیات نے پولیس کے سامنے اس ہولناک جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔ پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں عمر نے بتایا کہ وہ کئی بار اسلام آباد جا کر ثناء یوسف سے ملنے کی کوشش کرتا رہا، لیکن ہر بار انکار کا سامنا کرنے کے بعد اس کے اندر ایک خطرناک نفرت جنم لینے لگی — ایک ایسی نفرت جو بالآخر قتل کی شکل میں سامنے آئی۔

واقعے کی تفصیل:

تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ عمر حیات نے ایک کرائے کی فارچونر گاڑی حاصل کی اور 2 جون کو اسلام آباد پہنچا۔ اس کے ہاتھ میں ایک کیک اور کچھ تحفے تھے، کیونکہ وہ جانتا تھا کہ ثناء اس دن اپنی سالگرہ منا رہی ہیں۔ لیکن جب ثناء نے دروازہ کھولنے سے انکار کر دیا، تو عمر کی مایوسی اور ناکامی نے اسے اندھے انتقام کی راہ پر ڈال دیا۔

پولیس کے مطابق عمر نے نہ صرف کرائے کی گاڑی کا کرایہ ادا نہیں کیا بلکہ قتل کے بعد فرار ہونے کے لیے بھی مکمل منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔ پہلے اس نے ایک بائیک رائیڈ بک کی، پھر راستے میں اتر کر ایک ٹیکسی کے ذریعے راولپنڈی کے لاری اڈے تک پہنچا اور وہاں سے بس کے ذریعے فیصل آباد روانہ ہو گیا — جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔

کلیدی شواہد:

  • عمر کا اعترافی بیان
  • موبائل فون کا ریکارڈ
  • سی سی ٹی وی فوٹیج
  • گاڑی کے رینٹ اے کار کا بیان

یہ تمام شواہد پولیس نے جمع کر لیے ہیں، اور کیس کو مضبوط بنانے کے لیے مزید قانونی تقاضے بھی پورے کیے جا رہے ہیں۔ رینٹ اے کار کمپنی کے مالک نے بھی پولیس کو مطلع کیا کہ ان کی گاڑی قتل میں استعمال ہوئی، اور عمر کی طرف سے کرایہ ادا نہ کیے جانے کا دعویٰ بھی کیا۔

انصاف کی امید:

پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ہر پہلو سے کیس کی چھان بین کر رہے ہیں تاکہ ق ات ل کو قرار واقعی سزا دلائی جا سکے اور ثناء یوسف کے اہلِ خانہ کو انصاف فراہم کیا جا سکے۔

Leave a Comment